Thursday 29 November 2018

دعا قبول ہوئی

یہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور خلافت کا واقعہ ہے کہ ایک سارنگی بجانے والا گویا بہت مشہور تھا۔ اس کی آواز اس قدر خوش کن تھی کہ پرندے بھی اس کی آواز سن کر مست ہوجایا کرتے تھے۔ دور دور سے لوگ اس کا گانا سننے کے لیے آیا کرتے تھے۔ اس گویے کی آواز سننے والوں کے دلوں میں عجیب مستی اور سرور کی کیفیت پیدا کردیتی تھی اس کی مسحور کن آواز سن کر دلوں کی دھڑکن تیز ہو جایا کرتی اور عجب مدہوشی کا عالم چھا جایا کرتا تھا۔ جب تک وہ سارنگی والا گویا جوان رہا اس کی آواز کی دھوم مچی رہی اور اس کی شہرت میں کوئی کمی واقع نہ ہوئی۔
جب اس کی عمر ڈھل گئی اور بوڑھا ہو گیا، اس کے منہ سے دانت نکل گئے، کمر ٹیڑھی ہو گئی۔ وہ آواز جو کہ رشک کا باعث تھی بوڑھے گدھے کی آواز کی طرح ہو گئی۔ اب کوئی اس کا گانا سننے نہ آتا تھا۔ اس کی آواز کا جادو ختم ہو چکا تھا۔ لوگوں کو اب اس میں کوئی دلچسپی نہ رہی تھی۔ ستر سال عمر کا یہ گویا بڑھاپے کی وجہ سے انتہائی نحیف ہو گیا۔ اس کی کمائی کا ذریعہ صرف گانا تھا وہ بند ہو گیا تو نوبت فاقوں تک آ پہنچی۔ وہ پیسوں پیسوں کا محتاج ہو گیا۔ کھانے پینے کے لیے اس کے پاس کچھ بھی نہ رہا تھا۔

آخر ایک دن اس نے خلوص دل کے ساتھ اللہ تعالی کے حضور گڑگڑا کر دعا مانگی اور کہا، اے اللہ! تو نے مجھے بہت عمر اور بہت مہلت دی۔ اے اللہ! تو نے ایک کمینہ پر مہربانیاں کیں۔ میں نے ستر سال گناہ کیے لیکن تو نے مجھ سے ایک دن بھی عطا واپس نہ چھینی اور میرے گناہوں کی پردہ پوشی کرتے ہوئے درگزر فرماتا رہا۔ اے اللہ! آج میں صدق دل سے تیرے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔ اے اللہ میری توبہ قبول فرما تو ہی میرا پرسان حال ہے مجھ پر رحم فرما۔ یہ کہہ کر اس نے اپنی سارنگی اٹھائی اور مدینہ منورہ کے قبرستان کی طرف آہیں بھرتا ہوا چل دیا۔ قبرستان میں پہنچ کر وہ بہت رویا اور گڑگڑا کر اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور روتے روتے وہ سارنگی کا تکیہ بنا کر ایک قبر کے پاس سو گیا۔


جب یہ سارنگی بجانے والا قبرستان میں سویا پڑا تھا تو عین اس وقت جبکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ اپنے روزمرہ کام میں مصروف تھے اللہ تعالی نے آپ پر نیند طاری کر دی۔ یہاں تک کہ نیند کے غلبے کی وجہ سے آپ اپنے آپ کو سنبھال نہ سکے۔ آپ نے بہت کوشش کی کہ نیند طاری نہ ہو مگر نیند جانے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔ آپ کو سخت تعجب ہوا کہ اس وقت سونے کی عادت نہیں ہے، پھر پتہ نہیں نیند کیوں آ گئی ہے۔

جب حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو نیند آ گئی اور آپ سو گئے تو خواب میں غیب سے ندا آئی کہ یہ نیند بلا مقصد نہیں ہے۔ اے عمر رضی اللہ تعالی عنہ اٹھو اور ہمارے ایک بندہ خاص کو ضرورت سے نجات دلا دو۔ ہمارا ایک خاص بندہ قبرستان میں سو رہا ہے۔ بیت المال سے سات سو دینار نکال کر اپنے ساتھ لے جائو اور اس کو دے کر آئو۔اس کے ساتھ ہی حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی آنکھ کھل گئی۔ آپ اٹھ کھڑے ہوئے اور اس کی خدمت کے لیے کمر بستہ ہو گئے۔ سات سو دینار ساتھ لیے اور فوراً مدینہ منورہ کے قبرستان کا رخ کیا۔ قبرستان میں آپ نے ہر طرف تلاش کیا لیکن سوائے اس بوڑھے کے آپ کو کوئی اور نہ دکھائی دیا۔ دل میں خیال کیا کہ یہ بوڑھا اللہ کا خاص بندہ ہو گا۔ چناچہ پھر ایک مرتبہ قبرستان کا چکر لگایا اور بوڑھے کے سوا کسی اور کو نہ دیکھا۔ پھر دل میں خیال آیا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ہمارا ایک خاص بندہ ہے۔ یہ بوڑھا سارنگی نواز اللہ کا خاص بندہ کیسے ہو سکتا ہے؟ چناچہ آپ نے قبرستان کا ایک چکر لگایا تلاش کے بعد جب یہ یقین ہو گیا کہ قبرستان میں بوڑھے کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے تو سمجھ گئے کہ یہی اللہ کا خاص بندہ ہے جو سویا پڑا ہے۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ انتہائی خاموشی اور ادب کے ساتھ اس سارنگی نواز کے نزدیک ہی بیٹھ گئے۔ اتفاق سے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو چھینک آ گئی۔ چھینک کی آواز سن کر وہ بوڑھا اٹھ بیٹھا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنے پاس دیکھ کر حیران ہو گیا اور کانپنے لگا، یا اللہ! مجھ جیسے خطاکار کے پاس عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کیوں بیٹھے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا جلال اور غصہ مجھ جیسے گناہ گار کو نہیں چھوڑے گا۔ فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ نے جب اس بوڑھے کو خوف زدہ حالت میں دیکھا تو فرمایا، مجھ سے خوف نہ کر کیونکہ میں تو تیرے لیے اللہ تعالی کی طرف سے خوشخبری لے کر آیا ہوں۔ اللہ تعالی نے تیری بہت تعریف کی ہے اور مجھے تیرے پاس بھیجا ہے۔ اللہ تعالی نے تجھے سلام کہا ہے اور یہ سات سو دینار تیرے لیے بھیجے ہیں اور کہا ہے کہ ان کو خرچ کر، جب ختم ہو جائیں گے تو تمہیں مزید بھیج دئیے جائیں گے۔

سارنگی نواز بوڑھے نے جب یہ سنا تو دھاڑیں مار مار کر رونے لگا اور سارنگی کو زمین پر مار کر ریزہ ریزہ کر دیا اور بولا، اے سارنگی تو ہی خدا سے میرا پردہ تھی۔ تیری وجہ سے میں اللہ کے راستے سے دور چلا گیا تو نے ہی ستر سال میرا خون پیا۔ تیری وجہ سے میرا منہ گناہوں سے کالا ہو گیا۔ پھر بوڑھے نے اپنا سر سجدے میں رکھ دیا اور گڑگڑا کر کہنے لگا، اے اللہ! تو نے مجھ جیسے گناہ گار پر اس قدر کرم کیا کہ خلیفہ وقت حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کو میری خدمت کے لیے بھیج دیا۔ میں نے تو کبھی بھولےسے بھی تیرا نام نہیں لیا تھا۔ مگر تو نے مجھ خطا کار کو اس حالت میں بھی یاد رکھا، اے اللہ! میری اس زندگی پر رحم فرما جو ظلم میں بسر ہوئی۔ افسوس کہ میں نے اپنی عمر کا لمحہ لمحہ ضائع کر دیا۔ میں موت کے تلخ وقت کو بھول گیا تھا۔ اے اللہ! میں نے خود اپنے آپ سے اس جہان میں انصاف نہ کیا۔ میری ستر سال کی عمر بے کار گزر گئی۔ اے اللہ! تو نے میرے گناہوں کے باوجود مجھ کو انعام سے نوازا، یہ کہتے کہتے بوڑھے کی ہچکی بندھ گئی۔ اس کا دل اب اس دنیا سے اچاٹ ہو چکا تھا۔ وہ اللہ کے حضور پھر گڑگڑایا اور کہا، اے اللہ! تو مجھے اپنے پاس بلا لے اب مجھے اس دنیا میں رہنے کی کوئی تمنا نہیں ہے۔ یہ کہہ کر بوڑھا پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا، اللہ تعالی کی بارگاہ میں اس کی دعا قبول ہوئی۔ اچانک وہ گرا اور اپنی جان، جان آفرین کے سپرد کر دی۔

اس واقعہ سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگر صدق دل سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے توبہ کی جائے تو اللہ تعالی جو کہ غفورورحیم ہے توبہ کو قبول فرما لیتا ہے اور انسان کی ندامت کے آنسو گناہوں کو دھونے کا سبب بن جاتے ہیں۔

(حکایات رومی سے ماخذ)

Tuesday 27 November 2018

کل نفس ذائقۃ الموت


ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو موت سے قبل اپنی فائل یعنی معاملات کو درست کر لینا چاہیے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک صحابی نے سوال کیا یا رسول اللہ! سب سے زیادہ سمجھ دار آدمی کون ہے؟ فرمایا کہ جو موت کے لیے ہر وقت تیاری میں مشغول رہتا ہے اور جو موت کو کثرت سے یاد رکھتا ہو۔ حضرت عمر بن عبدالعزیزؓ ایک مرتبہ ایک جنازہ کے ساتھ تشریف لے گئے اور قبرستان میں پہنچ کر علیحدہ ایک جگہ بیٹھ کر سوچنے لگے۔ کسی نے عرض کیا امیرالمؤمنین آپ اس جنازہ کے ولی تھے، آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے۔ فرمایا ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دی اور مجھ سے یوں کہا کہ اے عمر بن عبدالعزیزؓ تو مجھ سے یہ نہیں پوچھتا کہ میں آنے والوں کے ساتھ کیا کیا کرتی ہوں؟ میں نے کہا ضرور بتا۔ اس نے کہا ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں، بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہوں، خون سارا چوس لیتی ہوں، گوشت سارا کھا لیتی ہوں، اور بتاؤں کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں؟ مونڈھوں کو بانہوں سے جدا کردیتی ہوں اور بانہوں کو پہنچوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کر دیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کر دیتی ہوں۔ یہ فرما کر عمر بن عبدالعزیزؓ رونے لگے اور فرمایا دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکا بہت زیادہ ہے، اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے، اس میں جو دولت والا ہے، وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہو جائے گا، اس کا زندہ بہت جلد مر جائے گا، اس کا تمہاری طرف متوجہ ہونا تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے حالاں کہ تم دیکھ رہے ہو کہ یہ کتنی جلدی منہ پھیر لیتی ہے اور بے وقوف وہ ہے جو اس کے دھوکے میں پھنس جائے۔ کہاں گئے اس کے دلدادہ جنہوں نے بڑے بڑے شہر آباد کیے، بڑی بڑی نہریں نکالیں، بڑے بڑے باغ لگائے اور بہت تھوڑے دن رہ کر سب چھوڑ کر چل دیے اور وہ اپنی صحت اور تندرستی سے دھوکے میں پڑے کہ صحت بہتر ہونے سے ان میں نشاط پیدا ہوا اور اس سے گناہوں میں مبتلا ہوئے، وہ لوگ خدا کی قسم دنیا میں مال کی کثرت کی وجہ سے قابل رشک تھے باوجود یہ کہ مال کے کمانے میں ان کو رکاوٹیں پیش آتی تھیں مگر پھر بھی خوب کماتے تھے، ان پر لوگ حسد کرتے تھے لیکن وہ بے فکر مال کو جمع کرتے رہتے تھے اور اس کے جمع کرنے میں ہر قسم کی تکلیف بخوشی برداشت کرتے تھے لیکن اب دیکھ لو کہ مٹی نے ان بدنوں کا حال کیا کر دیا ہے اور خاک نے ان بدنوں کو کیا بنا دیا؟ کیڑوں نے ان کے جوڑوں اور ان کی ہڈیوں کا کیا حال بنا دیا؟ وہ لوگ دنیا میں اونچی اونچی مسہریوں اور اونچے اونچے فرش اور نرم نرم گدوں پر نوکروں اور خادموں کے درمیان آرام کرتے تھے، عزیز و اقارب رشتہ دار اور پڑوسی ہر وقت دلداری کو تیار رہتے تھے، لیکن اب کیا ہو رہا ہے؟ آواز دے کر ان سے پوچھ کہ کیا گزر رہی ہے؟ غریب امیر سب کے سب ایک میدان میں پڑے ہوئے ہیں، ان کے مال دار سے پوچھ کہ اس کے مال نے کیا کام دیا؟ ان کے فقیر سے پوچھ کہ اس کے فقر نے کیا نقصان دیا ان کی زبان کا حال پوچھ جو بہت چہکتی تھی، ان کی آنکھوں کو دیکھ کہ دنیا میں وہ ہر طرف دیکھتی تھیں، ان کی نرم نرم کھالوں کا حال دریافت کر، ان کے خوبصورت اور دلربا چہروں کا حال پوچھ کہ کیا ہوا، ان کے نازک بدن کو معلوم کر کہاں گیا اور کیڑوں نے کیا حشر کیا؟ افسوس صد افسوس! اے وہ شخص جو آج مرتے وقت اپنے بھائی کی آنکھ بند کر رہا ہے، اپنے بیٹے ، اپنے باپ کی آنکھ بند کر رہا ہے، ان میں کسی کو نہلا رہا ہے اور کسی کو کفن دے رہا ہے، کسی کے جنازے کے ساتھ جا رہا ہے، کسی کو قبر کے گڑھے میں ڈال رہا ہے، کل کو تجھے یہ سب کچھ پیش آنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔
یوں تو دنیا دیکھنے میں کس قدر خوش رنگ تھی
قبر  میں  جاتے  ہی   دنیا  کی  حقیقت   کھل  گئی

(ذکر اللہ اور اطمینانِ قلب سے اقتباس)


Thursday 8 November 2018

Physics 9 Past Papers Solved (Urdu Medium)


According to the Paper Pattern of Lahore Board, Gujranwala Board, Sargodha Board, Faisalabad Board, Sahiwal Board, Multan Board, Bahawalpur Board, D.G. Khan Board, Rawalpindi Board, and Mirpur Azad Kashmir Board.

اب پچھلے پانچ سالہ پیپرز کے ذریعے نہم جماعت فزکس کا امتحان تیار کرنا بہت آسان ہے۔
یہ پیپرز لاہور بورڈ، گوجرانوالہ بورڈ، سرگودھا بورڈ، فیصل آباد بورڈ، ساہیوال بورڈ، ملتان بورڈ، بہاولپور بورڈ، ڈی۔جی۔خان بورڈ، راولپنڈی بورڈ، اور میرپور آزاد کشمیر بورڈ کے امتحانی پیٹرن کے مطابق ہیں۔





You can download this file by clicking the download button below:

https://drive.google.com/file/d/12LKa4duXVDdELxLdW-jHR62FFWrH0a_3/preview

General Mathematics 9 Past Papers Solved (Urdu Medium)


According to the Paper Pattern of Lahore Board, Gujranwala Board, Sargodha Board, Faisalabad Board, Sahiwal Board, Multan Board, Bahawalpur Board, D.G. Khan Board, Rawalpindi Board, and Mirpur Azad Kashmir Board.

اب پچھلے پانچ سالہ پیپرز کے ذریعے نہم جماعت جنرل ریاضی کا امتحان تیار کرنا بہت آسان ہے۔
یہ پیپرز لاہور بورڈ، گوجرانوالہ بورڈ، سرگودھا بورڈ، فیصل آباد بورڈ، ساہیوال بورڈ، ملتان بورڈ، بہاولپور بورڈ، ڈی۔جی۔خان بورڈ، راولپنڈی بورڈ، اور میرپور آزاد کشمیر بورڈ کے امتحانی پیٹرن کے مطابق ہیں۔


Wednesday 7 November 2018

English 9 Past Papers Solved


According to the Paper Pattern of Lahore Board, Gujranwala Board, Sargodha Board, Faisalabad Board, Sahiwal Board, Multan Board, Bahawalpur Board, D.G. Khan Board, Rawalpindi Board, and Mirpur Azad Kashmir Board.

اب پچھلے پانچ سالہ پیپرز کے ذریعے نہم جماعت انگلش کا امتحان تیار کرنا بہت آسان ہے۔
یہ پیپرز لاہور بورڈ، گوجرانوالہ بورڈ، سرگودھا بورڈ، فیصل آباد بورڈ، ساہیوال بورڈ، ملتان بورڈ، بہاولپور بورڈ، ڈی۔جی۔خان بورڈ، راولپنڈی بورڈ، اور میرپور آزاد کشمیر بورڈ کے امتحانی پیٹرن کے مطابق ہیں۔





You can download this file by clicking the download button below:

https://drive.google.com/file/d/1FF8VPc4Ri-SJXlT51z2BtknuY0ghxhoF/preview

Tuesday 6 November 2018

Biology 9 Past Paper Solved (Urdu Medium)


According to the Paper Pattern of Lahore Board, Gujranwala Board, Sargodha Board, Faisalabad Board, Sahiwal Board, Multan Board, Bahawalpur Board, D.G. Khan Board, Rawalpindi Board, and Mirpur Azad Kashmir Board.

اب پچھلے پانچ سالہ پیپرز کے ذریعے نہم جماعت بائیولوجی کا امتحان تیار کرنا بہت آسان ہے۔
یہ پیپرز لاہور بورڈ، گوجرانوالہ بورڈ، سرگودھا بورڈ، فیصل آباد بورڈ، ساہیوال بورڈ، ملتان بورڈ، بہاولپور بورڈ، ڈی۔جی۔خان بورڈ، راولپنڈی بورڈ، اور میرپور آزاد کشمیر بورڈ کے امتحانی پیٹرن کے مطابق ہیں۔





You can download this file by clicking the download button below:

https://drive.google.com/file/d/1YJ-tliUrHre_CEZTvdiWDOBxIRB2rmGy/preview