جناب لقمان جس آقا کے زیر تحت رہتے تھے وہ بہت شریف آدمی تھا۔ دیگر غلاموں کی نسبت حضرت لقمان سے خصوصی شفقت کا برتائو کرتا تھا اور آپ پر مہربان تھا۔ دوسرے غلام اس بات سے بڑا حسد کرتے تھے اور اس کوشش میں رہا کرتے تھے کہ کسی طرح حضرت لقمان کو آقا کی نظروں سے گرا دیا جائے۔ مگر وہ کبھی اپنے اس مقصد میں کامیاب نہ ہوتے تھے۔
ایک مرتبہ کا ذکر ہے کہ آقا نے اپنے غلاموں کو شاہی باغ میں بھیجا اور یہ کہا کہ شاہی باغ کے درختوں سے تازہ پھل توڑ کر لائو۔ حضرت لقمان بھی ان غلاموں کے ساتھ شاہی باغ میں گئے۔ غلاموں نے پہلے سے طے شدہ منصوبوں کے مطابق درختوں سے پھل اتار کر خود کھانے شروع کر دیے۔ حضرت لقمان نے ان کو روکنے کی کوشش کی مگر انہوں نے نہ سنی۔
حضرت لقمان ان کی اس حرکت سے بڑے پریشان ہوئے لیکن کچھ نہ کر سکتے تھے۔ اس لیے خاموشی اختیار کر لی۔ اس کے بعد سب غلام مل کر آقا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے۔ اے آقا! ہمارے سامنے آپ کے چہیتے لقمان نے درختوں کے پھل توڑ کر خود ہی کھانے شروع کر دیے۔ ہم تو دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہ اس قدر پیٹو ہے اور اتنے زیادہ پھل کھا گیا ہے ہم نے اس کو بہت روکا لیکن وہ نہ مانا اور درختوں سے پھل توڑ توڑ کر کھاتا رہا۔
یہ بات سن کر آقا کو بڑا غصہ آیا اور اس نے حضرت لقمان کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ کیوں تم نے میرے باغ کو اجاڑا اور درختوں سے پھل توڑ توڑ کر کھاتے رہے۔ یہ سب غلام تمہاری اس حرکت کے گواہ بن کر کھڑے ہیں تم اس بات کا جواب دو۔
حضرت لقمان نے اپنے اوپر سنا تو کہا، اے آقا! ابھی آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ شاہی باغ سے کس نے پھل توڑ کر کھائے ہیں۔ آپ یوں کیجیے کہ ایک بڑے برتن میں پانی ڈال کر اس میں لہسن شامل کریں اور چولہے پر رکھ کر خوب ابالیں۔ اس کے بعد ان سب غلاموں کو اور مجھے تین میل تک دوڑائیں۔ پھر ہم سب کو لہسن میں ابلے ہوئے پانی کا ایک ایک گلاس پلائیں۔ تھوڑی دیر کے بعد ہمیں قے آئے گی اور جس نے جو کچھ کھایا ہو گا وہ قے کے ذریعے باہر نکل آئے گا۔ یہ بات سننا تھی کہ سب غلام گھبرا گئے اور ایک دوسرے کی شکل دیکھنے لگے۔ لیکن کچھ کہہ نہ سکتے تھے اور نہ یہ کہہ سکتے تھے کہ ہم ایسا نہیں کریں گے۔ چناچہ آقا نے حضرت لقمان کے کہنے کے مطابق عمل کیا۔ جب حضرت لقمان سمیت تمام غلام دوڑ لگا کر واپس ہوئے تو آقا نے لہسن میں ابلے ہوئے پانی کا ایک ایک گلاس سب کو پلایا۔ اس کی وجہ سے سب قے کرنے لگے۔ حضرت لقمان نے یہ پانی پی کر قے کی تو سوائے پانی کے کچھ بھی نہ نکلا۔ جبکہ دوسرے غلام قے کے ساتھ تمام کھایا ہوا پھل بھی باہر نکالنے لگے۔ جو جو پھل جس کسی نے کھایا تھا وہ قے کے ذریعے باہر نکالتا جا رہا تھا۔ اس طرح حضرت لقمان کی حکمت سے اصلی چور بھی پکڑے گئے اور حضرت لقمان کا مرتبہ اپنے آقا کی نگاہوں میں اور بھی بلند ہو گیا۔
(حکایات رومی سے ماخذ)
No comments:
Post a Comment