Thursday 31 January 2019

خاموشی


اگر مومن کوئی بات کرے تو اس کو چاہیے کہ تھوڑی کہے اور جو بیان کرے برہان قاطع سے بیان کرے۔

حضرت امیر المومنین ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے منہ میں پتھر کا ٹکڑا رکھتے تھے۔ اس واسطے کہ جھوٹی بات منہ سے نہ نکل جائے۔ جب نماز پڑھتے تھے اس وقت پتھر کو منہ سے نکال لیتے تھے اور جب نماز سے فارغ ہوتے پھرمنہ میں رکھ لیتے۔ اور فرماتے کہ مبادا میری زبان سے کوئی لغو نہ نکل جائے اور مجھ کو قیامت کے دن اس کا جواب دینا پڑے۔ اور جو کوئی بہت باتیں کرتا ہے اکثر لغو اور غلط کلام اس کے منہ سے نکلتا ہے وہ بے شرم ہو جاتا ہے اور اس کا دل مر جاتا ہے۔

کہا گیا ہے کہ خاموشی میں تین ہزار سات نیکیاں ہیں۔ اور وہ سات باتوں پر منحصر ہیں۔ اور ان سات باتوں میں سات ہزار نیکیاں ہیں۔ اول خاموشی ایسی عبادت ہے کہ بغیر محنت کے ہو جاتی ہے۔ دوسرا خاموشی بغیر آرائش کے زینت ہے۔ تیسرا خاموشی بغیر بادشاہی کے ہیبت ہے۔ چوتھا خاموشی بغیر نگاہ باتوں سے قلعہ ہے۔ پانچواں خاموشی بغیر کسی احسان کے دولت مندی ہے۔ چھٹا خاموشی کراماً کاتبین کے لیے خوشی ہے۔ ساتواں خاموشی عیبوں کا پردہ ہے۔ تین عادتیں مومنین کی علامت ہیں۔ اول دل کو معرفت الہٰی کے ساتھ آراستہ رکھنا۔ دوم دل کو تکبر اور حسد اور خیانت سے دور رکھنا۔ سوم نفس کو گناہ سے بچانا اور کسی مسلمان کو نہ ستانا۔ جو وعدہ کرے، اس کا ایفا کرنا۔ جو کوئی زبان کا وعدہ وفا نہ کرے کاذب شمار ہوتا ہے اور جھوٹا آدمی خدا کا دشمن ہو جاتا ہے۔ (معاذ اللہ)


سلیمان علیہ السلام کے زمانہ میں ایک شخص نے بلبل کو پکڑ کر پنجرہ میں رکھا ہوا تھا۔ وہ بلبل خوش آوازی سے بولا کرتی تھی۔ اتفاقاً اس بلبل کے پاس ایک اور بلبل آئی اور کہا کہ اے میری ہمشیرہ! میں یہ ملک چھوڑ کر دوسرے ملک کو جاتی ہوں۔ تُو بھی میرے ساتھ چل۔ تاکہ ہم دونوں وہاں کی زیارات کو چلیں اور وہاں کی سیر کریں۔ اس بلبل نے کہا کہ میں کس طرح چلوں! کیونکہ میں قید خانہ میں ہوں۔ دوسرے بلبل نے کہا کہ تُو قید میں اپنے بولنے کے سبب سے ہے اگر تُو چاہتی ہے کہ اس قید سے رہائی پائے تو چند روز اپنی زبان روک لے اور آواز مت نکال اور خاموشی اختیار کر کہ اس طرح تُو خلاصی پائے گی۔

القصہ اس بلبل نے مدت تک آواز نہ نکالی۔ اس کا مالک حضرت سلیمان علیہ السلام کے حضور پیش ہوا اورعرض کی کہ اے پیغمبر خدا! بہت مدت سے یہ بلبل بولتی نہیں۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے گوشہ میں جا کر بلبل سے دریافت کیا کہ تُو کیوں نہیں بولتی! کہ تیری آواز انسانوں کے دل کی راحت ہے۔ بلبل نے کہا اے خدا کے رسول! ایک دوست نے مجھے وصیت کی ہے کہ اگر تُو چاہتی ہے کہ اس قید سے خلاصی مل جائے تو چپ رہو اور آواز مت نکالو۔

سلیمان علیہ السلام نے کہا کہ اے مردِ خدا! اس کو چھوڑ دے اگر ہزار سال تک اس کو پنجرہ میں رکھے گا تو بھی یہ آواز نہیں نکالے گی۔ آخر اس مرد نے بلبل کو چھوڑ دیا اور وہ بلبل خلاصی پا کر اڑ گئی۔

روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ مجھ کو کوئی نصیحت فرمائیے۔

جنابِ رسول ﷺ نے ان کی زبان کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا "زبان کو نگاہ رکھ"۔

پھر معاذ رضی اللہ تعالیٰ نے عرض کیا کہ مجھ کو نصیحت فرمائیے۔

رسول ﷺ نے فرمایا: "معاذ! کوئی شخص دوزخ میں نہ جائے گا مگر زبان کے سبب سے، کیونکہ جھوٹ بولنا اور گِلہ کرنا اور سخن چینی اور بہتان لگانا سب زبان سے متعلق ہے"۔

جو کوئی زبان کو نگاہ میں رکھے دوزخ سے نجات پائے گا اور قیامت کو دنیا میں تمام عبادتوں سے بڑھ کر زبان کا روکنا ہے۔



سوال کا جواب اسپیشل بچے ڈوری سے بندھا شاہین
سوال کا جواب اسپیشل بچے ڈوری سے بندھا شاہین

1 comment: